لالچی کوّا اور دانا سانپ:
![urdu short stories](https://alchemyofquotes.com/wp-content/uploads/2024/05/urdu-short-stories-1-1024x652.png)
ایک گرم دن، پیاسا لالچی کوّا جنگل میں اُڑ رہا تھا۔ اچانک اسے ایک گہرے کنوئیں کے کنارے پانی کا برتن نظر آیا۔ خوشی سے وہ نیچے جھپٹا اور کنویں کے کنارے بیٹھ گیا۔ مگر پانی بہت گہرا تھا اور کوّا اپنی لمبی چونچ سے پانی تک نہیں پہنچ سکتا تھا۔
کوّا مایوس ہونے لگا، اسی دوران اسے ایک دانا سانپ نظر آیا جو کنویں سے پانی پینے کے لیے باہر نکلا تھا۔ کوے نے سانپ کو دیکھ کر چالاکی سے سوچا، “شاید یہ سانپ میری مدد کر سکے۔”
اس نے سانپ کو مخاطب کرکے کہا، “اے سانپ، آپ مجھے ایک بڑا احسان کریں۔ مجھے بہت پیاس لگی ہے، لیکن یہ کنویں بہت گہرا ہے اور میں پانی تک نہیں پہنچ سکتا۔ کیا آپ اپنی لمبی جسم کنویں میں ڈال کر تھوڑا سا پانی اپنی جلد پر لگا سکتے ہیں، تاکہ میں اپنی چونچ سے پانی پی سکوں؟”
سانپ کووے کی چالاکی سمجھ گیا لیکن پھر بھی اس نے کہا، “میں ضرور آپ کی مدد کروں گا، لیکن پہلے مجھے یہ بتائیں کہ آپ نے آخری بار کب پانی پیا ہے؟”
کوّا بے ساختہ بول پڑا، “میں نے تو حال ہی میں چند لمحے پہلے ایک سوکھے تالاب سے کچھ پانی پیا تھا۔”
سانپ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، “جب آپ کے پاس پہلے ہی پانی موجود تھا، تو آپ کی پیاس اتنی شدید کیسے ہو گئی؟ لگتا ہے آپ صرف یہ کنویں نہیں، بلکہ دوسروں کی محنت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔”
یہ سن کر کوّا شرمندہ ہو گیا اور تیزی سے اڑ گیا۔ اسے سمجھ آ گیا تھا کہ لالچ اور دوسروں کو فریب دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
سبق: لالچ اور دوسروں کو دھوکہ دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
.For more short urdu stories click here
بادشاہ اور کنگال:
![urdu short stories](https://alchemyofquotes.com/wp-content/uploads/2024/05/urdu-short-stories-2-1024x652.png)
ایک بادشاہ اپنے شاہی لباسوں سے سج کر شاہی سواری پر شہر کا دورہ کر رہا تھا۔ راستے میں اسے ایک کنگال شخص سڑک کے کنارے بیٹھا ہوا نظر آیا۔ کنگال بادشاہ کو دیکھ کر مسکرایا۔
بادشاہ کو حیرت ہوئی اور پوچھا، “میں شاہی لباسوں سے سجا ہوں، میرے پاس دولت، اقتدار اور عیش و آرام کی تمام چیزیں موجود ہیں، پھر بھی میں پریشان ہوں۔ لیکن آپ، جو کنگال ہیں، مسکرا رہے ہیں؟ کیوں؟”
کنگال نے جواب دیا، “بادشاہ سلامت، آپ کے پاس تو ساری دنیا کی نعمتیں موجود ہیں، لیکن آپ کے پاس وہ سکون نہیں ہے جو میرے پاس ہے۔ ہمارے پاس دولت کا لالچ نہیں، کسی کا غلام ہونے کا بوجھ نہیں، اور ہم کسی چیز کی فکر نہیں کرتے۔ ساری فکر قدرت پر چھوڑ دیتے ہیں۔”
بادشاہ کنگال کی بات سن کر سوچ میں پڑ گیا۔ اسے احساس ہوا کہ بادشاہی کی زندگی کی چکاچوند کے پیچھے بھی بہت ساری پریشانیاں چھپی ہوتی ہیں۔
وہ واپس محل جانے کا حکم دیا اور اپنی پریشانیوں کو کم کرنے کے لیے حکمت کی تلاش شروع کر دی۔
سبق: حقیقی خوشی دولت اور اقتدار میں نہیں، بلکہ سکون اور پریشانیوں سے نجات پانے میں ہے۔
.For more short urdu stories click here
short urdu stories