Short Urdu Stories

urdu short stories
urdu short stories

short urdu stories

:عدل و انصاف: تاجر کی ترمیم – گلستان شیخ سعدی

short urdu stories

ایک دن، پرانے روایات سے بھرپور خوبصورت شہر پارس کی زمین میں، ایک دانا اور انصاف پسند بادشاہ شہریار کے نام کا راجا رہتا تھا۔ اس کی حکومت میں عوام کو آرام اور خوشحالی میں رہنے کا موقع ملا۔ لیکن، راجا کی عدل و انصاف کی پالیسی دنیا بھر میں مشہور تھی، اور وہ اکثر اُن لوگوں کو سخت سزا دیتے تھے جو قانون کی خلاف ورزی کرتے تھے۔

ایک دن، ایک غریب شخص کو راجا کے دربار میں انصاف کی تلاش میں آنے پر مجبور کیا گیا۔ وہ دعویٰ کرتا تھا کہ اس کا پڑوسی، ایک امیر تاجر، نے اس کی ایک گائے چرا لی ہے، جو کہ اس کی واحد روزی کا ذریعہ تھی۔ غریب شخص نے راجا سے مدد کی امید کی۔

انسانیت کے راستوں پر چلنے کی خواہش سے، شہریار نے تاجر کو اپنے دربار میں بلایا۔ تاجر نے الزام کو جھٹلایا اور دعوے کی سچائی نہیں مانی۔

معاملے کو حل کرنے کے لیے، شہریار نے اپنے قاضی کو چوری کی سختی سے جانچ پڑتال کرنے کا حکم دیا۔ پوری توجہ سے جانچ پڑتال کے بعد، قاضی نے دریافت کیا کہ تاجر نے واقعی میں غریب شخص کی گائے چوری کی تھی۔

راجا اس بے ایمانی پر بہت ناراض ہوا، لیکن اپنی حکمت سے کام لیتے ہوئے، اس نے تاجر کو اپنی ذات کو سدھارنے کا موقع دینے کا فیصلہ کیا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ تاجر کی دولت ضبط کرکے غریب زمینداروں میں تقسیم کر دی جائے، اور اسے ایک سال کے لیے غریب شخص کے ساتھ کھیتوں میں کام کرنے کی سزا دی جائے۔

اس وقت میں، تاجر نے ایمانداری، تواضع اور محنت کی اصل قدر کو جاننے کا موقع حاصل کیا۔ اس نے اپنی غلطی کو سمجھا اور اپنے برتاؤ میں تبدیلی کی۔

سال کے اختتام پر، جب تاجر کی سزا ختم ہوگئی، راجا نے اسے دوبارہ اپنے دربار میں بلایا۔ تاجر مزید سزا کے انتظار میں تھا، لیکن حیران رہ گیا جب راجا نے اسے معاف کر دیا اور اس کی کچھ دولت واپس کر دی۔

تاجر نے راجا کے لیے اپنی شکر گزاری کا اظہار کیا، کیونکہ اس نے اسے معاف کرکے اور دوبارہ ایک بہتر انسان بننے کا موقع دے کر اس پر احسان کیا۔ اس دن کے بعد، اس نے قسم کھائی کہ وہ کبھی بھی جھوٹ یا بے ایمانی کا راستہ اختیار نہیں کرے گا۔

تاجر کے بدلنے والے راستے کی یہ کہانی سب کو یاد دلاتی ہے کہ حقیقی انصاف صرف سزا دینے میں نہیں بلکہ غلطی کرنے والے کو معاف کرنے اور دوبارہ موقع دینے میں ہے۔ یہ کہانی عدل و انصاف، رحم اور دوسرا موقع دینے کی اہمیت کو سمجھانے کے لیے ایک طاقت بن جاتی ہے۔

.For more short urdu stories click here

short urdu stories

لالچی کوّا اور دانا سانپ:

urdu short stories

ایک گرم دن، پیاسا لالچی کوّا جنگل میں اُڑ رہا تھا۔ اچانک اسے ایک گہرے کنوئیں کے کنارے پانی کا برتن نظر آیا۔ خوشی سے وہ نیچے جھپٹا اور کنویں کے کنارے بیٹھ گیا۔ مگر پانی بہت گہرا تھا اور کوّا اپنی لمبی چونچ سے پانی تک نہیں پہنچ سکتا تھا۔

کوّا مایوس ہونے لگا، اسی دوران اسے ایک دانا سانپ نظر آیا جو کنویں سے پانی پینے کے لیے باہر نکلا تھا۔ کوے نے سانپ کو دیکھ کر چالاکی سے سوچا، “شاید یہ سانپ میری مدد کر سکے۔”

اس نے سانپ کو مخاطب کرکے کہا، “اے سانپ، آپ مجھے ایک بڑا احسان کریں۔ مجھے بہت پیاس لگی ہے، لیکن یہ کنویں بہت گہرا ہے اور میں پانی تک نہیں پہنچ سکتا۔ کیا آپ اپنی لمبی جسم کنویں میں ڈال کر تھوڑا سا پانی اپنی جلد پر لگا سکتے ہیں، تاکہ میں اپنی چونچ سے پانی پی سکوں؟”

سانپ کووے کی چالاکی سمجھ گیا لیکن پھر بھی اس نے کہا، “میں ضرور آپ کی مدد کروں گا، لیکن پہلے مجھے یہ بتائیں کہ آپ نے آخری بار کب پانی پیا ہے؟”

کوّا بے ساختہ بول پڑا، “میں نے تو حال ہی میں چند لمحے پہلے ایک سوکھے تالاب سے کچھ پانی پیا تھا۔”

سانپ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، “جب آپ کے پاس پہلے ہی پانی موجود تھا، تو آپ کی پیاس اتنی شدید کیسے ہو گئی؟ لگتا ہے آپ صرف یہ کنویں نہیں، بلکہ دوسروں کی محنت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔”

یہ سن کر کوّا شرمندہ ہو گیا اور تیزی سے اڑ گیا۔ اسے سمجھ آ گیا تھا کہ لالچ اور دوسروں کو فریب دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

سبق: لالچ اور دوسروں کو دھوکہ دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

.For more short urdu stories click here

short urdu stories

بادشاہ اور کنگال:

urdu short stories

ایک بادشاہ اپنے شاہی لباسوں سے سج کر شاہی سواری پر شہر کا دورہ کر رہا تھا۔ راستے میں اسے ایک کنگال شخص سڑک کے کنارے بیٹھا ہوا نظر آیا۔ کنگال بادشاہ کو دیکھ کر مسکرایا۔

بادشاہ کو حیرت ہوئی اور پوچھا، “میں شاہی لباسوں سے سجا ہوں، میرے پاس دولت، اقتدار اور عیش و آرام کی تمام چیزیں موجود ہیں، پھر بھی میں پریشان ہوں۔ لیکن آپ، جو کنگال ہیں، مسکرا رہے ہیں؟ کیوں؟”

کنگال نے جواب دیا، “بادشاہ سلامت، آپ کے پاس تو ساری دنیا کی نعمتیں موجود ہیں، لیکن آپ کے پاس وہ سکون نہیں ہے جو میرے پاس ہے۔ ہمارے پاس دولت کا لالچ نہیں، کسی کا غلام ہونے کا بوجھ نہیں، اور ہم کسی چیز کی فکر نہیں کرتے۔ ساری فکر قدرت پر چھوڑ دیتے ہیں۔”

بادشاہ کنگال کی بات سن کر سوچ میں پڑ گیا۔ اسے احساس ہوا کہ بادشاہی کی زندگی کی چکاچوند کے پیچھے بھی بہت ساری پریشانیاں چھپی ہوتی ہیں۔

وہ واپس محل جانے کا حکم دیا اور اپنی پریشانیوں کو کم کرنے کے لیے حکمت کی تلاش شروع کر دی۔

سبق: حقیقی خوشی دولت اور اقتدار میں نہیں، بلکہ سکون اور پریشانیوں سے نجات پانے میں ہے۔

.For more short urdu stories click here

short urdu stories

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here